میں بھول جاؤں تمہیں
اب یہی مناسب ہے
مگر بھلانا بھی چاہوں تو کس طرح بھولوں
کہ تم تو پھر بھی حقیقت ہو
کوئی خواب نہیں
یہاں تو دل کا یہ عالم ہے کہ کیا کہوں
کم بخت
بھلا نہ پایا یہ وہ سلسلہ
جو تھا ہی یہیں
وہ اک خیال
جو آواز تک گیا ہی نہیں
وہ اک بات
جو میں کہہ نہیں سکا تم سے
وہ اک ربط
جو ہم میں کبھی رہا ہی نہیں
مجھے ہے یاد وہ سب
جو کبھی ہوا ہی نہیں