دعا زندگی کی جو کرتے تھے
لگی کیوں بد دعا بن کر
دل میں سدا جو رہتے تھے
ملنے وہ آئے نا آشنا بن کر
جا نے کیوں ہیں غم خوار وہ اتنے
درد بھی دیے تو دوا بن کر
وہ مسیحا جس کے ھا تھوں میں امرت تھا
کھلا گیا کچلا قضا بن کر
پیار کے بدلے جو پای خوشیاں
ملی ھیں مجھ کو سزا بن کر
اتنے پیارے نہ لگتے تھے پہلے
ملے ہیں جب سے بے وفا بن کر