سب بھول سکوں بس یہ دعا مانگ رہا ہوں
اک قید کَہیں، جس سے رِہا مانگ رہا ہوں
مجھ کو بھی سکھا دو ذرا سی اپنی کلائیں
تم سے میں منافق کی ادا مانگ رہا ہوں
نا مال ترے نا تری دولت سے کوئی کام
عزت کے سوا اور میں کیا مانگ رہا ہوں
وہ کہتے تھے حاضر ہیں، ہوا تجھ کو کوئی کام
ہر ایک سے اب ان کا پتا مانگ رہا ہوں
کم ظرف نا ہوجائیں کہیں ساتھ میں ان کے
اس واسطے سائر میں ودا مانگ رہا ہوں