دعاؤں کی گھڑی ہے

Poet: Chohan By: M Yasir Chohan, karachi

 کیوں آنکھ میں بہتے ہوئے اشکوں کی لڑی ہے
چپ رہ میرے ہم وطن قیامت کی گھڑی ہے

ہوتا ہے کچھ گمان سا میدان حشر کا
ہر ایک مسلمان کو بس اپنی پڑی ہے

مٹ جائے میرا دیس یہ حالات بنا کر
اطراف کی ہر قوم تماشے میں کھڑی ہے

پھر سرخ سرخ ہے میرے دریاؤں کا پانی
لگتا ہے کہیں خون کی برسات پڑی ہے

ان ظالموں کو جڑ سے مٹا دے اے میرے رب
سب ہاتھ اٹھاؤ کے دعاؤں کی گھڑی ہے

Rate it:
Views: 453
09 Dec, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL