اب کہ یوں دل کو سزا دی ہم نے
اس کی ہر بات بھولا دی ہم نے
ایک ایک پھول بہت یاد آئے
شاخ گل جب وہ جلا دی ہم نے
آج تک جس پر وہ شرمندہ ہیں
بات وہ کب کی بھلا دی ہم نے
شہر جہاں راخ سے آباد ہوا
آگ جب دل کی بھجا دی ہم نے
آج پھر یاد بہت آئے وہ
آج پھر یاد بہت آئے وہ