سوچ وچار کے دیکھ لیا سب کچھ ہار کے دیکھہ لیا گلے شکوے ہی نکلے ہیں دامن جھاڑ کے دیکھ لیا دل اک سادہ کاغذ تھا سو اس کو پھاڑ کے دیکھ لیا ہیں مطلب کے دوست یہاں مشکل میں پکار کے دیکھ لیا عثمان کون کسی کو روتا ہے خود کو مار کے دیکھ لیا