دل تو اقرار محبت کرے مگر ہم نے کبھی یہ مانا ہی نہیں ہے
عشق کے رموز و اوقاف کو یہاں کسی نے جانا ہی نہیں ہے
رہ گئے محض قصوں میں جنوں قیس و عشق لیلا
نہ دو ان کی مثال کہ اب وہ وقت وہ زمانہ ہی نہیں ہے
دل تو لٹنے سے بچا لیا پھر بھی اس قدر سوز والله میری توبہ
ایک مدت سے ہم نے اپنے درد کا سبب پہچانا ہی نہیں ہے
پکارا جو طبیبوں کو درد دل کی دوا کے واسطے تو جواب آیا
اس مرض جان لیوا کے علاج کا کوئی دواخانہ ہی نہیں ہے
اس نے بھی میری زبوں حالی سے جان لیا میرے کرب کو
ورنہ ہم نے تو سوچا تھا دل کا عالم اسے بتانا ہی نہیں ہے
میرے لفظوں کا مطلب سمجھو مت جاؤ الفاظ کے چناؤ پر
یہ میرے دل کی آواز ہے کسی شاعر کا ترانہ ہی نہیں ہے
یہی عالم تشنگی رہا تو زیست کٹ جائے گی سفر میں
سنا ہے دیوانوں کا اس جہاں میں کوئی ٹھکانہ ہی نہیں ہے۔۔!!