وہ یہ سمجھے کہ میں نے ان کو بھلا ڈالا ہے
بھول کر ان کو اپنے دل کو جلا ڈالا ہے
دل تو جلتا ہے ان کی یاد کے شراروں سے
ان کی یادوں نے دل کو آگ بنا ڈالا ہے
رخ روشن کی روشنی مجھے اکسیر ہوئی
میرا وجود جیسے نور سے بھر ڈالا ہے
آسمان دل پہ ستارے سے جگمگانے لگے
بقعہء نور میرے دل کو بنا ڈالا ہے
جدائی کا اکیلا پن مجھے تنہا نہ کر پایا
ویرانہ دل کا ان کی یاد نے محفل بنا ڈالا
پیاسے دل کے صحرا کو شبنم جیسی آنکھوں نے
سیراب کر کے گویا بحرو سمندر بنا ڈالا
ظلمت ہجر بھی دل کو تاریک نہ کر پائی
ستاروں جیسی آنکھوں نے اسے روشن بنا ڈالا