دل تو ہے ایک مگر درد کے خانے ہیں بہت

Poet: رضیہ فصیح احمد By: سلمان, Lahore

دل تو ہے ایک مگر درد کے خانے ہیں بہت
اس لیے مجھ کو بھی رونے کے بہانے ہیں بہت

اب نئے دوست بنانے کی تو ہمت ہی نہیں
دل سے نزدیک ہیں جو دوست پرانے ہیں بہت

دل سکوں پائے جہاں ایسے بسیرے کتنے
یوں تو کہیے کہ مسافر کو ٹھکانے ہیں بہت

در کبھی خواب کا کھلتا ہے عذابوں کی طرف
یہ نہ کہیے کہ سبھی خواب سہانے ہیں بہت

کون سی بات کریں کس سے بچائیں پہلو
جو کبھی ختم نہ ہوں ایسے فسانے ہیں بہت

رضیہؔ کیا کام ہمیں گنج گراں مایہ سے
ہم سے لوگوں کے لیے شعر خزانے ہیں بہت

Rate it:
Views: 873
08 Mar, 2022