دل تیری یاد میں روشن جو دیا کرتا ہے
وہ میری آنکھ کے آنسو کو پیا کرتا ہے
قطرہ قطرہ جو تمنا کا لہو ٹپکے تو
چاک دامنِ محبت کا سیا کرتا ہے
ہم سے آشفتہ سروں پر ہے جنوں کا پہرہ
ورنہ دنیا میں کوئی ایسے جیا کرتا ہے
شاعری جرمِ محبت کی سزاوار سہی
کون یہ جرم سرِعام کیا کرتا ہے
کچھ نہ کچھ ربط ہے گہرا کہ دیوانہ اجمل
بس تیرا نام صبح شام لیا کرتا ہے