دل سمندر تھا لیکن یہ تشنہ لبی

Poet: یوسف By: یوسف, Jacobabad

دل سمندر تھا لیکن یہ تشنہ لبی
میری قسمت میں کس روز لکھی گئی

آنکھ پر نم مگر مسکراہٹ مری
کہہ رہی تھی کہانی مرے عشق کی

عشق کے سیل کو روکنے کے لیے
غم کی دیوار رستے میں رکھ دی گئی

ظلمتیں سہہ گیا میں اسی آس پر
چاند نکلا تو جائے گی تیرہ شبی

دل ربا شہر کے کچھ سے کچھ ہو گئے
میری منزل مسلسل وہی کی وہی

خار چبھتے گئے خار چنتا گیا
تھا پرستار گلزار عاکف غنیؔ
 

Rate it:
Views: 98
06 Aug, 2025