دل سینے سے باہر دکھائی دے

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

باہر سے جو مکان ابھی گھر دکھائی دے
دیکھوں اگر مکین تو کھنڈر دکھائی دے

یہ زیست ہے یا آتش نمود وقت ہے
ہر گام مجھے اک نیا محشر دکھائی دے

تنہائی میں ٹوٹے تو فلک سے گریں آنسو
وہ شخص دیکھنے میں جو پتھر دکھائی دے

یوں پھن پھیلائے بیٹھی ہے پھر سے یزیدیت
نیزے کی نوک پر مجھے ہر سر دکھائی دے

دہشت بھری فضا میں گھرا سوچ رہا ہوں
یوں روؤں کہ دل سینے سے باہر دکھائی دے

Rate it:
Views: 558
20 Feb, 2011
More Life Poetry