دل سے دل تک
Poet: M R Sagar By: M R Sagar, bhakkarکچھ انجانے رستے
اور کچھ خواب سہانے
جن کو پانے کیلیئے رتجگوں کے ہزار لمحے
کچھ تھکے ہوئے آنسو
جو پلکوں پہ رکے رہے دیر تک
کہ جن کو پینا بھی آسان نہیں
اور کھونا بھی آسان نہیں
رات کی تنہائیاں
اور دن کے بے شمار لہجے
جو ایسے ثبت ہیں اس زندگی پہ نقش ہیں
کہ جن کو مٹانا بھی آسان نہیں
بکھری زلفیں بکھری سوچیں
بکھری ہر اک چیز کے ساتھ
منزل کے تعاقب میں
ننگے سر اور ننگے پاؤں
صدیوں سے اک سفر میں رہتے
بالآخر بات یہاں تک پہنچی
ماتھے پہ سوچ کی سلوٹیں اور
بالوں میں چاندی اتری ہے
پھر بھی اک سراب ہے منزل
اب تو ایک عزاب ہے منزل
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






