دل عجب سی الجھنوں میں گرفتار ہے
نہ دن کا سکوں نہ رات کا چین دستیاب ہے
نا جانے کیوں ایک کشمکش کا شکار ہے
سوالوں سے بوجھل اس دل کا برا حال ہے
ضمیر کی آواز کا بہت شدت سے طلبگار ہے
حاوی سوچوں کا جال بے شمار ہے
شاید اسی لئے دل غم سے نڈھال ہے
ایسے میں تسلی کا خیال بھی بیکار ہے
فیصلے کو پھنچنے کے لئے بے کرار ہے
شام ا اداسی میں روتا بہت بار ہے
اے کنول کیا کیا جائے اس دل کا
دل عجب سی الجھنوں میں گرفتار میں