دل میرے اختیار سے باہر نکل گیا
غم میرے برداشت سے باہر نکل گیا
پہلے تو دوستوں کے ساتھ غم سنبھل جاتا
مگر غم تو سنبھلنے سے اب باہر نکل گیا
پہلے تو ان سے دوری، کی کوئی پرواہ نہ تھی
مگر فاصلہ تو اب حد سے باہر نکل گیا
پہلے تو آنکھوں سے آنسو نکل جاتے
مگر رونا تو اب حد سے باہر نکل گیا
پہلے تو ان کی یاد آجاتی تھی اکثر
مگر سوچنا تو اب حد سے باہر نکل گیا
ابی تجھے چاہ تھی ان کی، مگر وہ ہی نہیں آۓ
تیرا جنون تو اب حد سے باہر نکل گیا