دل میں بکھرے ہوۓ جالوں سے ذرا پریشان نہ ہو
Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIدل میں بکھرے ہوۓ جالوں سے ذرا پریشان نہ ہو
میرے گزرے ہوۓ سالوں سے پریشان نہ ہو
میری آواز کی تلخی کو گوارہ کر لے
میرے گستاخ سوالوں سے پریشاں نہ
میں نے مانا تیری آنکھیں نہیں کھلتی ہیں مگر
دن نکلنے دے ،اجالوں سے پریشان نہ ہو
اپنی زلفوں میں اترتی ہوئی چاندی کو چھپا
میرے بکھرے ہوۓ بالوں سے پریشان نہ ہو
اے نئی دوست میں بھر پور ہوا ہوں تیرا
میرے ماضی کے حوالوں سے پریشان نہ ہو
دیکھ یوں دور نہ ہو مجھ کو لگا لے دل سے
تو مری روح کے چھالوں سے پریشان نہ ہو
خود کو ویراں نہ کر میرے لیۓ ،جان مری
ان پریشان خیالوں سے پریشان نہ ہو
More Sad Poetry






