دل میں کچھ دل سے اتر گئے لوگ
ہم اجڑے تو ، کئی سنور گئے لوگ
رقص پانی پہ کیا ، ایسا ہم نے
تماشہ دیکھنے دریا میں اتر گئے لوگ
میت پہ اپنی آج کوئی نہیں آیا
خالی کر شہر کے شہر گئے لوگ
شگوفوں کا قتل عام ہوتا دیکھ کر
چھوڑ پورے کے پورے شجر گئے لوگ
چرچا سن کے میرے قتل کا طاہر
سوئے مقتل شام تا سحر گئے لوگ