دلِ نادان تجھے ہوا کیا ہے آخر اس درد کی دوا کیا ہے ہم ہیں مشتاق اور وہ بے زار یا الہی یہ ماجرا کیا ہے ہمیں جن سے ہے وفا کی امید جو نہیں جانتے کہ وفا کیا ہے