دل نے جب عشق سے سوال کیا
مرتبے کا بھی نہ خیال کیا
بارہا خوگرانِ غم نے مجھے
بس ترے ذکر سے نڈھال کیا
تو بھی یہ جانتا ہے وعدہ شکن
کس نے کب کس کو استعمال کیا
ہم تری یاد میں مرے بھی نہیں
پر ترا غم بھی خال خال کیا
اہلِ دل خواہشوں سے ڈرنے لگے
حسرتوں کو یوں پائمال کیا
تو بھی چاہے تو چھوڑ جا مخلص
رفتگاں کا بھی کب ملال کیا