دل نے کب عشق کا طوفان اٹھایا یاد نہیں
کس کی یادوں مے کب اشق بہایا یاد نہیں
اب پرندوں سے وفاداری کا لینا ہے سبق
میں نے کس شہر مے گھر بسایا یاد نہیں
منزلوں نے مجھے ہر راہ پہ شفا بخشی
میں نے مطلب کے لئے کس کو ستایا یاد نہیں
اب میرے زخم میرے درد کی دوا ہیں 'شمس'
دل میرا کس نے تھا دكھايا یاد نہیں