دل نے کہا آج وہ لکھ اور ایسے لکھ
وہ پڑھیں تو سمجھ جائیں،
وہ محسوس کریں تو جان جائیں،
وہ سنیں تو پرکھ جائیں،
وہ تڑپیں ایسے کہ بلک جائیں،
کہ اہل اجتماع، ذرا ادھر دیکھئے،
کہتے ہیں کہ نظر نہیں آتے، صاحبان سر بلند کیجئے،
جی یہاں ہوں میں، آپ سن سکیں گے کہ خاص ہوں میں،
بیاں کرتا ہوں دل کا اپنے حال،
چاہتا ہوں جان لیں اس رب کی یہ چال،
آپ سا دکھتا ہوں میں، پر ہوں کچھ خاص،
خدارا بگڑنا مت، جانتا ہوں برابری پر ہے نکاس،
پرچہ تو یوں برابری کا ہی تھا مگر،
تم ذرا بہک گئے، اچھا چھوڑو یہ بات،
دل میرا ہے صاف، جیسے امام کے قرآن کا غلاف،
گناہوں سے ہوں پاک، نہ چھانی میں نے دنیا کی کوئی خاک،
تکلیف تو ہوتی ہے مجھے، اف نہیں کرتا کہ وہ پیارا ہے مجھے،
دل کو لگتی ہے تمہاری یہ شکایت، کہ قابل نہیں کسی عنایت،
بولتا نہیں پر ہے منظور، کہ تمہارے لئے ہوں میں معذور،
ماتھے پہ شکن ہے نہیں، کہ اللہ سے مایوس میں نہیں،
اک دن آئے گا کہ جب وہ گھڑی آن پہنچے گی،
میری بینائی میں دکھے گا تم کو نور،
میرے قدموں سے کھلے گا باغ بہاراں،
میری سماعت میں ہونگے چہکتے پرند،
میرے بول میں ہوگی چاشنی جہاں کی،
یوں میری کامیابی میں ہو گی زندگی کی دوڑ،
مشورہ ہے مان لیجئے گا آپ بھی یہ ڈور سلجھا لیجئے گا،
ہم نے سوچا آپ کے بارے میں آج تو،
دل نے کہا آج وہ لکھ، یوں لکھ، اور ایسے لکھ