آج فضا کے رنگ کچھ عجیب سے ہیں
پھولوں سے بھرے لان ہیں
لیکن پھول سارے ہی بے رنگ سے ہیں
خاموشی کا ہے ہر طرف راج
اور ہوا بھی ہے کچھ کچھ اداس
وہ راستے کہ جن پر
پھیلی تھی مسکراہٹیں کبھی
آج وہاں پر اداسی کی چادر
ہے بچھی پڑی
وہی دوست ہے
وہی میں ہوں
وہی پرانی باتیں ہیں
پھر بھی ایک بے نام سی اداسی ہے
کچھ کہتی ہوئی خاموشی ہے
جس میں چھپی اک یاد ہے
لیکن یہ موسم کا قصور نہیں
شاید یہ پھولوں کی اداسی نہیں
میرے دل میں بسی اک یاد ہے
شاید یہ فضا سوگوار نہیں
میرے دل سے روٹھی ہوئی بہار ہے
شاید یہ موسم نہیں
میرے دل کا موسم ہی اداس ہے
ہاں میرے دل کا موسم اداس ہے