دل کا موسم اچھا ہو تو سب موسم اچھے ہوتے ہیں
دل کا موسم اچھا نہ ہو اچھے موسم بھی روتے ہیں
دل کی کلی کھِل جانے پر آنکھیں بھی مَسکراتی ہیں
پھول کھِلنے لگتے ہیں بھنورے مستانے ہوتے ہیں
رنگ اور خوشبو کے دیوانے ہو ہو کے یہ زردانے
کلیوں کی آغوش میں بڑی مدہوشی میں سوتے ہیں
فرشِ دِل پہ خوشیوں کے انبار لگانے کی خاطر
ہونٹوں پہ مسکان سجائے بیج خوشی کے بوتے ہیں
ننھے مَنے بچوں کی معصوم ضدیں کچھ ایسی ہیں
جو پوری نہ ہو پائیں تو یہ نین کٹورے بھِگوتے ہیں
گہرے پانی کی مَٹھی میں جل پریوں کے قیدی ٹولے
نیلی نیلی آنکھوں میں سنہرے خواب پِروتے ہیں