دل کسی کی یاد میں آنسو بہاتا رہہ گیا۔
کیا ہی کم بخت کوئی دل کو یاد آتا رہہ گیا
ایک نہ سنی یار نے روداد رنج و الم اپنے۔
بس اپنی ہی دھن میں رہا اور ستاتا رہہ گیا۔
دل نے انتہا کر دی آہ ! اس کے عشق میں۔
اور ایک وہ تھا کہ دل کو خون رلاتا رہہ گیا
کیا ہی بے حس تھا ظالم ! کیا ہی ستمگر تھا وہ
جو اپنی خود غرضی میں دل کو جلاتا رہہ گیا۔