دل کو پہنا کر تیری محبت کا کفن
اجنبی کی طرح عید کر لیتا ہوں
اُداس ہوتا ہوں جب مہ کشی کے لیے
خیالوں میں تیری آنکھوں کی دید کر لیتا ہوں
بدل جاتا ہے جب میری سوچ کا منظر
تیرے پلٹ آنے کی اُمید کر لیتا ہوں
کہیں پھر روٹھ کر نہ چلا جائے تُو
دل کو خاموشی کی تاکید کر لیتا ہوں
کبھی جو آ جاتا ہے غصہ تیری بے وفائی پر
پھر اپنی غلطی کی تردید کر لیتا ہوں
بن جاتی ہے جگہ تیرے غموں کے لیے
دل کا صحن کھلا مزید کر لیتا ہوں