تا عمر مٹھی بھر چیز نے ٹکنے نہیں دیا
ہاں وہی جسے یہ زمانہ وقت دل کہتا ہے
کیٔ جگہوں پر کم بخت نے شرمندہ کیا
میں جو کہوں جانے کا تو یہ مل کہتا ہے
درد بھرتے ریے دامن میں سامنے اسکے
اگر میں رونا چاہوں تو یہ کِھل کہتا ہے
لینا دینا نہیں، محبت سے دور دور تک
بس کوئی بھا جائے تو اسے دل کہتا ہے
کردار بہت رہا اسکا زندگی میں حازق
میں زخم دیکھتا ہوں تو یہ سِل کہتا ہے