چھوڑ کے دنیا کے سب حالات
آؤ سنائں تمھیں دل کی بات
دن گذرا ہے بھول بھلیوں میں
جانے اب کہاں کٹے گی رات
یہ بات سمجھنا کیا مشکل بہت
عشق دھن دولت دھرم نہ ذات
تمھیں بھی عشق نے گھیر لیا ہے
اب تم کو بھی ہوگی یقینی مات
غم دنیا سے پالیں راحت شاید
غم جاناں سے ملے گی کیسے نجات
صبح ہوئ تو سوچ میں گم ہیں
کونسے جلوے کس کے تیور کیسی رات
سر آئنہ کھڑے ہیں اور سوچتے ہیں
واہ ہماری کیا بات، واہ کیا بات
اندھیروں کا جنگل ہر جانب
روشنی شارق کی سوغات