دل کی بات دل میں دبائے ہی رکھنا
ہونٹوں میں رازِ دروں دبائے ہی رکھنا
منہ سے نکلی بات اپنی نہیں رہتی
جِیب کو یہ بات سمجھائے ہی رکھنا
آئے گا جگانے کوئی سویا ہوا محل
خواب نگر دل میں بسائے ہی رکھنا
سوکھیں بھی یہ گلاب تو باہر نہ پھینکنا
دیوان کے گلدان میں سجائے ہی رکھنا
گھور کے نہ دیکھو عظمٰی یہاں وہاں
نگاہوں کو ذرا ذرا جھکائے ہی رکھنا