دل کی مٹی اگر طہارت ہے
Poet: Ahmad Nesar By: Azhar Sabri, Gayaدل کی مٹی اگر طہارت ہے
ساری دنیا ہی نیک عورت ہے
سب سے ملنے کی اپنی عادت ہے
اس مے کچھ بھی نہیں سیاست ہے
اس کی پرچھآیی دیکھ لو جاکر
خوف کتنا بلند قیامت ہے
ہے کنارے فرات کے گم صم
جیسے ٹھہری ہوئی قیامت ہے
ایک منظر ہے جلتے خیمو کا
جو ابھی آنکھ مے سلامت ہے
آندھیوں مے دیے جلانا پھر
اب کے اچھی ہوا کی نیّت ہے
بے بسی کا ملال مت کرنا
سب پی بھاری خدا کی قدرت ہے
زندگی کے سراۓ خانے مے
چار دن کی کہاں ضرورت ہے
اینے سے ملا تو اسنے کہا
سچ ہی کہنے کی مجھکو عادت ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






