دل کے شیشے میں بال کیوں آئے

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

دل کے شیشے میں بال کیوں آئے
رنجشوں کا خیال کیوں آۓ

وہ وفا کر بھی پائیں گے یا نہیں
ذہن میں یہ سوال کیوں آۓ

جِس نے اوروں کے پر کتر ڈالے
خود ہی وہ زیرِ جال کیوں آۓ

وصل کی اپنی ایک خوشبو ہے
لب پہ ذکرِ وصال کیوں آۓ

آج رہ رہ کے میری آ نکھوں میں
تیر ا رنگِ جمال کیوں آۓ

میں نے مانگی دعاۓ صبر و سکوں
پھر بھی دِل میں اُبال کیوں آۓ

دل میں جتنا بھی رنج ہو چاہے
رُخ پہ رنگِ ملال کیوں آئے

میں نے کھویا تھا جب کوئی اپنا
پھر سے وہ ماہ و سال کیوں آئے

دِل میں جب کھوٹ ہی نہیں عذراؔ
چاہتوں کو ذوال کیوں آۓ

Rate it:
Views: 1223
15 Mar, 2013