دل کے شیشے میں بال کیوں آئے

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

دل کے شیشے میں بال کیوں آئے
رنجشوں کا خیال کیوں آۓ

وہ وفا کر بھی پائیں گے یا نہیں
ذہن میں یہ سوال کیوں آۓ

جِس نے اوروں کے پر کتر ڈالے
خود ہی وہ زیرِ جال کیوں آۓ

وصل کی اپنی ایک خوشبو ہے
لب پہ ذکرِ وصال کیوں آۓ

آج رہ رہ کے میری آ نکھوں میں
تیر ا رنگِ جمال کیوں آۓ

میں نے مانگی دعاۓ صبر و سکوں
پھر بھی دِل میں اُبال کیوں آۓ

دل میں جتنا بھی رنج ہو چاہے
رُخ پہ رنگِ ملال کیوں آئے

میں نے کھویا تھا جب کوئی اپنا
پھر سے وہ ماہ و سال کیوں آئے

دِل میں جب کھوٹ ہی نہیں عذراؔ
چاہتوں کو ذوال کیوں آۓ

Rate it:
Views: 1246
15 Mar, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL