دل کے آنگن میں چاہت کا سویرا کردے
اے خدا مجھے اس کا اسے میرا کردے
اک بار تو گرا برق حسن اپنے دیوانے پر
کچھ شرما اور پھر سامنے چہرہ کردے
یا تمنا کوئی بھی سر شام جگایا نہ کرو
یا میرے جذبوں کے سمندر کو صحرا کر دے
میرے تصور کی شبیہہ کو پہچان لوں میں
اس حسن کے نقشوں کو ذرا گہرا کر دے
چلو بسا لیں دنیا نئی اک دوجے میں
آ میری روح پہ اپنی ذات کا پہرہ کر دے
تیری یادوں نے کبھی تنہا نہ ہونے دیا وسیم
توں بھی آجا اور ہم دونوں کو تہرہ کر دے