Add Poetry

دل کے برباد جزیروں کی خبر لے کوئی

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

دل کے برباد جزیروں کی خبر لے کوئی
کاش بےحال فقیروں کی خبر لے کوئی

کیوں جلا اِن کے چراغوں میں غریبوں کا لہُو
میری بستی کے امیروں کی خبر لے کوئی

خوں گری عام ہے اور حرفِ ملامت بھی نہیں
ہیں کہاں مُردہ ضمیروں کی خبر لے کوئی

کیوں ترقی نہیں کر پایا ابھی تک کوئی شہر
کاش نااہل وزیروں کی خبر لے کوئی

پھر کسی سیپ کے آنگن میں چُھپے بیٹھے ہیں
جا کے ساحل پہ وہ ہیروں کی خبر لے کوئی

جانے کس حال میں ہیں زِندہ بھی ہیں یا مر گئے
ہجر کے مارے اسیروں کی خبر لے کوئی

کِس نے پیغامِ محبت میں ملاوٹ کی ہے
عشق کے سارے سفیروں کی خبر لے کوئی

میری قسمت میں کہیں وصل لکھا ہے کہ نہیں
میرے ہاتھوں کی لکیروں کی خبر لے کوئی

آج کیوں مجھ کو ستانے نہیں آئے باقرؔ
بچے کِس کے تھے شریروں کی خبر لے کوئی

Rate it:
Views: 379
21 Mar, 2017
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets