دل کے تن، من پہ چل گئے آرے

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

دل کے تن، من پہ چل گئے آرے
جب یہ جانا کہ ہم تجھے ہارے

ہجر دونوں کو ہی نصیب ہوا
ایسے کِس نے کِیے تھے بٹوارے؟

آسماںِ دل زمین بوس ہوا
اور گئے ٹوٹ سانس کے تارے

دمِ لب زندگی نے خوں تُھوکے
ٹوٹتے سانس موت پر وارے

آتشِ عشق سے جلا یُوں وجود
جل بُھنے ذات کے ہی انگارے

چِر گیا جسم، دِل لہو ہو گیا
اور بہے خوں کے آنکھ سے دھارے

وصل اور ہجر اب کہاں ہو تم
جو بھی تھے شوق وہ گئے سارے

شادی ہے کرب و ہجر کی، ہر سُو
آہ کے گونجتے ہیں نقّارے

آسماں لال اور ہے سرخ زمین
جیسے نکلے ہو خوں کے فوّارے

آنکھ کے گھر میں نبضِ نیند گئی
خواب غش کھا کہ مر گئے پیارے

ہم جو دکھتے ہیں نیم جاں تم کو
عشق کے وار سے گئے مارے

اپنی رانوں تلے ہلاک ہوئے
بسترے پر پڑے ہیں بیچارے

وہ کہ جن جن کو ہم نے یاد رکھا
مر گئے آج سب کے سب پیارے

سینہ خالی ہوا جنید گیا
مگر ارمان رہ گئے سارے

Rate it:
Views: 489
15 Sep, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL