دل کے دیکھ کر میں زخم کیسے سِتم نہ عام کہوں
تو بےدرد ہے صنم کیسے میں یہ سرِعام کہوں
وہ ہے یاد اب بھی مجھے ملنا خوشبو کی طرح
پر لمحے لمحے کا ملن کیسے جان تمام کہوں
میری صبح میں تم صنم شامل اجالوں کی طرح
کیسے بھول کر تجھے میں ہر صبح کو شام کہوں
دنیا پوچھتی ہے جو اب مجھ سے تڑپنے کا سبب
تُو میں کیا بولوں صنم کیسے تیرا نام کہوں
اب تو گزرے ہوئے لحمیں بھی دل جلاتے ہیں میرا
ساجد کیا میں محبت کا کسی کو پیغام کہوں