دل کے ویران صحرا میں انگارے ٹوٹ جاتے ہیں

Poet: Mazhar Iqbal Samar By: Mazhar Iqbal Samar, kharian-gujrat

آنکھوں میں مقیم اکثر خواب ہمارے ٹوٹ جاتے ہیں
نصیب جب بھی پرکھتے ہیں تو تارے ٹوٹ جاتے ہیں

سرد راتوں کو اٹھ اٹھ کر تمھیں جب بھی پکارا ہے
دل کے ویران صحرا میں انگارے ٹوٹ جاتے ہیں

یادیں بے رحم ہو جائیں تو چھلک جاتی ہیں آنکھیں
ندی جب چڑھ جاتی ہے کنارے ٹوٹ جاتے ہیں

اپنی تقدیر میں لکھا نہ چاند ہے نہ سورج ہے
ستاروں کا ذکر کیسا ستارے ٹوٹ جاتے ہیں

محل ہم غریبوں کے کبھی ہوتے نہیں پورے
گھروندے جو بناتے ہیں وہ سارے ٹوٹ جاتے ہیں

مظہر تم محبت کو بڑا مضبوط سمجھتے ہو
ذرا سی ٹھیس سے یہ بندھن پیارے ٹوٹ جاتے ہیں

Rate it:
Views: 806
19 Aug, 2009