دل کے ہاتھوں مجبور
Poet: رعنا کنول By: Raana Kanwal, Islamabadدل کے ہاتھوں مجبور ہو کے ہم نے
اس کے بارے میں ایک بار سوچا ضرور
مگر نہ جانے کیوں اس بار بھی
دل نے پھر سے جھٹک دیا یہ خیال یوں
اگر آیا ایک بار بھی دوبارہ اسکا خیال
تو یاد رکھنا ہوئی قسمت تیری پھر خراب
ذھن میں رکھ لے اپنے یہ بات حضور
خیال اچھا ضرور ہے مگر انجام بہت دور
ماضی کو اپنے بھول جا
نکل جا ان دھندلی یادوں سے آگے خوشیوں کے راستوں پر
کٹھن ضرور ہے سفر یہ تنہائی کا
مگر ایک بار چل پرا توں تو کٹ ہی جائے گا
آئینے کی دھول میں چھوڑ جا اپنے بیتے پلوں کو
نکل پر خوبصورت پلوں کی جستجو میں
چھوڑ دے اسکا خیال کنول اپنے خیالوں میں
دہمی قدموں سے چل پر نی اور کی جانب
دل میں سلگتے شلوں میں جلا دے اسکی یادوں کو
سامنے منزل تیری ہے چوم لے اسکو
More Sad Poetry






