پھول والے ہیں ہم خار والے نہیں
دل ہمارے منوّر ہیں کالے نہیں
ہم تو لوہا نہ چاندی نہ سونا مگر
دھات وہ ہیں کہ آتش پگھالے نہیں
اے امیر شہر دیکھ بستی میں تو
روشنی چھپ گئی ہے اجاے نہیں
اجلا اجلا ہے دل آئینے کی طرح
میرے دل پہ تعصّب کے جالے نہیں
مرغ کھائے امیروں کے بچّے یہاں
اور غریبوں کے منہ میں نوالے نہیں