دل ہے اب پہلو میں یوں سہما ہوا جیسے کُٹیا میں دِیا جلتا ہوا اب نہ تیرا غم نہ تیری جستجُو زندگی میں کون یوں تنہا ہوا پھر رہا ہوں* یوں تیری گلیوں سے دور جیسے کوئی راستہ بھولا ہوا