قحط خوشیوں کا پڑ گیا ہوگا
کوئی دل سے اتر گیا ہوگا
وہ جو سپنا سجا تھا آنکھوں میں
وہی سپنا بکھر گیا ہوگا
تم نے چاہا تھا ٹوٹ کر جس کو
وہ تمہیں چھوڑ کر گیا ہوگا
جس کو دل میں بسا کے رکھا تھا
وہی دل توڑ کر گیا ہوگا
جس سے جیون میں روشنی تھی کبھی
وہ تو سورج تھا ڈھل گیا ہوگا
اس قدر کیوں کٹھور بنتے ہو
دل ہے ناداں مچل گیا ہوگا
چاہ کر جس کو دل جلاتے ہو
وہ تو خوشیوں میں کھیلتا ہوگا
چین جس نے تمہارا لوٹ لیا
وہ سر شام سو گیا ہوگا
جس سے خوشیاں سبھی تھیں وابستہ
درد آنگن میں بو گیا ہوگا
وہ ہمارا نہ بن سکا نہ سہی
وہ کسی کا تو ہو گیا ہوگا
کیا سمجھتے ہو تم دکھی ہوں میں
کوئی دھوکا تمہیں ہوا ہوگا
عمر بھر ساتھ کیا بھلا چلتا
اس نے رستہ بدل لیا ہوگا
وہ جو کہتا تھا کہ چاہت ہو تم میری جانا
اس نے دھوکا تمہیں دیا ہوگا
یاد میں جس کی جل رہی ہو تم
اس نے تم کو بھلا دیا ہوگا
آج اس سے ہیں سینکڑوں شکوے
وہ جو دل میں کبھی بسا ہوگا
درد اپنا کیسے سناتی وہ
اس نے ہونٹوں کو سی لیا ہوگا
رات دن کس لیے تڑپتا یہ
دل تو کب کا سنبھل گیا ہوگا
یہ جو آنکھوں میں ہے تلاش چھپی
کوئی اپنا بچھڑ گیا ہوگا
چن رہی ہو یہ کرچیاں کیسی
کوئی سپنا بکھر گیا ہوگا