میں تو کہتی ہوں اس کو
مجھ کو تنہا ہی رہنے دو
میں تو کہتی ہوں اس کو
مجھ کو عادت پڑ گئی ہے
تڑپنے کی سسکنے کی
اپنی ہی آگ میں جلنے کی
میں تو کہتی ہوں اس کو
محبتیں مجھ کو راس آتی نہیں
قربتیں صرف دکھ ہی دیتی ہیں
قہقہے دل کو لہو ہی کرتے ہیں
آنکھوں کو رتجگے ہی ملتے ہیں
لب پر آہیں یہی آگے بستی ہیں
سانسیں سینے میں جیسے گھٹتی ہیں
آنکھ روتی دل تڑپتا ہے
میں تم کہتی ہوں لوٹ جاؤ تم
اب بھی کچھ نہیں بگڑا
پر وہ مانتا ہی نہیں
مجھ کو کہتا ہے۔۔۔۔ اب یہ ممکن ہی نہیں
زندگی تم ہو۔۔ آرزو تم ہو۔۔ ہر خوشی تم ہو
چاہتوں کی میری ڈگر تم ہو
تم کو پاؤں یا نہیں پاؤں
تیری خواہش تو کر ہی سکتا ہوں۔۔۔ تجھکو خوابوں میں بھر تو سکتا ہوں
اور کہتا ہے اب یہی مجھ کو
نکل آیا ہوں اب تو دور بہت
اب پلٹ جانا تو نہیں ممکن
میں تو کہتی ہوں اس کو
زندگی تو ہے بےرنگ۔۔۔ ساز بھی نہیں کوئی
صرف کھوکھلے قہقے۔۔۔ جان ہی نہیں کوئی
تو وہ ہنس کے کہتا ہے
زندگی میں آکے میں۔۔ رنگ اتنے بھردوں گا
صرف ایک موقع دو۔۔۔ زندگی میں آنے کا
قہقہوں میں جاں ہی نہیں۔۔۔ ساز بھی میں بھر دوں گا
اب میں کیا کہوں اس کو
بات مانتا ہی نہیں
اپنی ضد پہ قائم ہے
اس طرح سے کوئی کیا
اتنا چاہ سکتا ہے
دل یہ مانتا ہی نہیں