دلوں میں رکھتی ہیں خدشہ قدیم دیواریں

Poet: rafiq sandeelvi By: rashid sandeelvi, islamabad

دلوں میں رکھتی ہیں خدشہ قدیم دیواریں
گرا دے اب کے نہ باد نسیم دیواریں

بنا رہے تھے مکیں ہجرتوں کے منصوبے
نگر میں نوحہ کناں تھیں یتیم دیواریں

کھلے محل مین اقامت کا اب جواز نہ ڈھونڈ
حساب مانگ رہی ہیں سلیم دیواریں

بنا رکھی ہیں نگر کے تمام بونوں نے
گھروں کے گرد لحیم و شحیم دیواریں

میں اپنے گھر میں بھی آہستہ بولتا ہوں رفیق
کہ میری بات نہ سن لیں غنیم دیواریں

Rate it:
Views: 486
28 Sep, 2011