دلِ مضطر ترا نقصان نہیں ہونے دیا

Poet: علی رقی By: علی رقی , Faislabad, Pakistan

دلِ مضطر ترا نقصان نہیں ہونے دیا
وادئ ہجر کو ویران نہیں ہونے دیا

ہم نے مقتل میں بھی سر دے کے بچایا اس کو
حضرتِ عشق کو قربان نہیں ہونے دیا

کیا ہوا تجھ کو جو ٹھہرایا نہیں ہے دل میں
تو نے ہم کو بھی تو مہمان نہیں ہونے دیا

اپنی تذلیل کو اتنا ہی بہت یے مرے دوست
جسم کو زینتِ شمشان نہیں ہونے دیا

روح کو بیچ کے اک جسم خریدا میں نے
مجھے اس جسم نے بے جان نہیں ہونے دیا

چیر کر دل کو تری یاد سے پیوند کیا
ہجر کے زخم کو درمان نہیں ہونے دیا

اس نے دل چاہا سو سینے کو خودی چاک کیا
اپنے دشمن کو پریشان نہیں ہونے دیا

Rate it:
Views: 180
06 Aug, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL