سر محفل یہ بات ہوئی
اجنبی اور کھوئی سی
تاروں بھری رات اور
گل ہوئی تھی ہر روشنی
بارش میں مستی تھی
قطرے قطرے میں سموئی
آئینہ ٹوٹا کرچی کرچی
ہاتھوں لگی بے رنگ مہندی
دلہن وہ بہت روئی
رات بھر وہ نہ سوئی
سپنوں میں تھی کہیں کھوئی
یاد تیری بھلی بھلی
شام ِ غم ڈھلی ڈھلی
گھوم چکی وہ شہر شہر
شہر شہر گلی گلی
دیکھا ہر گل لیکن
تیری کہیں نہ بو ملی
حقیقت پھر واضح کھلی
یاس کی شمع جلائی
صبا یہ سندیسہ لائی
تیری قسمت میں جدائی
تیری قسمت میں جدائی