دن ڈھلا رات پھر آ گئی سو رہو سو رہو

Poet: Nasir Kazmi By: Erma, Gharo

دن ڈھلا رات پھر آ گئی سو رہو سو رہو

منزلوں چھا گئی خامشی سو رہو سو رہو

سارا دن تپتے سورج کی گرمی میں جلتے رہے

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا پھر چلی سو رہو سو رہو

گرم سنسان قریوں کی دھرتی مہکنے لگی

خاک رشک ارم بن گئی سو رہو سو رہو

رزم گاہ جہاں بن گئی جائے امن و اماں

ہے یہی وقت کی راگنی سو رہو سو رہو

کیسے سنسان ہیں آسماں چپ کھڑے ہیں مکاں

ہے فضا اجنبی اجنبی سو رہو سو رہو

تھک گئے ناقہ و سارباں تھم گئے کارواں

گھنٹیوں کی صدا سو گئی سو رہو سو رہو

چاندنی اور دھوئیں کے سوا دور تک کچھ نہیں

سو گئی شہر کی ہر گلی سو رہو سو رہو

گردش وقت کی لوریاں رات کی رات ہیں

پھر کہاں یہ ہوا یہ نمی سو رہو سو رہو

ساری بستی کے لوگ اس مدھر لے میں کھوئے گئے

دور بجنے لگی بانسری سو رہو سو رہو

دور شاخوں کے جھرمٹ میں جگنو بھی گم ہو گئے

چاند میں سو گئی چاندنی سو رہو سو رہو

گھر کے دیوار و در راہ تک تک کے شل ہو گئے

اب نہ آئے گا شاید کوئی سو رہو سو رہو

سست رفتار تارے بھی آنکھیں جھپکنے لگے

غم کے مارو گھڑی دو گھڑی سو رہو سو رہو

منہ اندھیرے ہی ناصرؔ کسے ڈھونڈنے چل دیئے

دور ہے صبح روشن ابھی سو رہو سو رہو

Rate it:
Views: 3057
14 Jan, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL