نجانے تم کدھر گئے ہو
جو اب میری حدوں سے نکل گیے ہو
میں نے تو بہت پیار سے رکھا تھا تمہیں
پھر نجانے تم کیسے بچھڑ گیے ہو
پہلے سے ہی تھی طلطعم میں زندگی اپنی
اور تم بھی مجھے بے جان کر گیے ہو
وہ گلاب جو بہت حسین اور معصوم تھا
تم تو ُاسے سرے آم دکھوں میں نیلام کر گیے ہو
پل دو پل کی بات ہوتی تو زندگی گزر جاتی
پر تم تو اب دنوں سے مہینوں کی بات کر گیے ہو