غربت اتنی کہ کپڑے تھے میل سے پر ان بارشوں کا شکریہ کپڑے تو دھل گئے کس کےبچےہیںجوبیٹھےہیںسسکتےسہمے کس مزدور مسافر کا یہ گھر لگتا ہے