دو پل ساتھ چل کر چھوڑ دیا تم نے
وفا کی ڈوری کو ہی توڑ دیا تم نے
زرہ بھر بھی تم نے خیال کیا نہ ہمارا
میری روح کے تاروں کو جھنجھوڑ دیا تم نے
اب کہاں گئیں وہ قسمیں وہ تیرے وعدے
تم بتاوٴ کیوں ہم سے مُکھ مُوڑ لیا تم نے
خوش رہو ہمیشہ یہی ہے دعا مسعود کی
بے شک اِس معصوم دل کو توڑ دیا تم نے