درد ایسا نہ دو جو کہیں دوا نہ ملے
غم کے مارے ہیں کیا ہو گر شفا نہ ملے
تیری جدائی کا غم یوں تو آسان نہیں مگر
کیا؟ ہو جب تو کبھی بے وفا نہ ملے
پیار کی کشتی منجھدہار میں ھے اپنی
کیا؟ ہو انجام اگر کوئی ناخدا نہ ملے
وہ نہ دیکھے ادھر تو جلتا ھے دل اپنا
مر جائیں قسم سے گر وہ جابجاء نہ ملے
کھوج میں جسکی اسد نکلے ہیں ہم برسوں
کہاں تک بھٹکیں گر وہ کسی جاء نہ ملے