دوا نہ ملے
Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, mirpurkhas درد ایسا نہ دو جو کہیں دوا نہ ملے
غم کے مارے ہیں کیا ہو گر شفا نہ ملے
تیری جدائی کا غم یوں تو آسان نہیں مگر
کیا؟ ہو جب تو کبھی بے وفا نہ ملے
پیار کی کشتی منجھدہار میں ھے اپنی
کیا؟ ہو انجام اگر کوئی ناخدا نہ ملے
وہ نہ دیکھے ادھر تو جلتا ھے دل اپنا
مر جائیں قسم سے گر وہ جابجاء نہ ملے
کھوج میں جسکی اسد نکلے ہیں ہم برسوں
کہاں تک بھٹکیں گر وہ کسی جاء نہ ملے
More Sad Poetry






