دواء کر دو یا دعا کر دو میرے درد کی دواء کر دو
قربت ء شوق میں جلا دو مجھے
جاں فزاء کر دو یا فنا کر دو
حائل دشوار سبھی رستے مٹا کر
اپنی قربتیں مجھے جزا کر دو
وفا کرو مجھ سے یا پھر
مجھے بھی خود سا بے وفا کر دو
خراج مانگ رہی ہے یہ راہ گزر جاں میری
بازی ء عشق میں اب انتہا کر دو
فرض محبت کے بھلا سبھی بھولا دو
قرض ء محبت کوئی ادا کر دو
ہم انتہا کے قائل ہیں سنو
تم سفر کی ابتدا کر دو
وہ خدا پرست ہے تو اس سے کہو
صداکار کی پوری صدا کر دو
محبت تو حسن ء زندگی ہے عنبر
کون کہتا ہے اسے سزا کر دو!!!