دوبارہ نہیں ملنا

Poet: Ibn.e.Raza By: Ibn.e.Raza, Islamabad

تیرا یوں کہنا کہ اب دوبارہ نہیں ملنا
برملہ ہی یہ کہہ دو گوارہ نہیں ملنا

اِک بار جو آ گھیرا موجوں کے طلاطم نے
پھر آس کی کشتی کو کنارہ نہیں ملنا

بیٹھا رہوں گا یوں ہی درِ جاناں پہ
رُخصت کا جب تک اشارہ نہیں ملنا

ہاتھوں کی لکیروں سےاب کون لڑے
شائد یہی بہتر ہو، ہمارا نہیں ملنا

دیوانہ بنا کہ مجھ کہ اُس نے یوں کہا
گلیوں میں یوں ایسے آوارہ نہیں ملنا

اِس بے رُخی کا کُچھ تو سبب بتا دو
اب جاں ہی نہ لے لے تمھارا نہیں ملنا

Rate it:
Views: 759
08 Oct, 2010